کبھی خواب تو کبھی خیال آتے ہیں
ان میں کئی زہرہ جمال آتے ہیں
ہر کوئی مجھ سے کیوں کتراتا ہے
میرے ذہن میں ایسے سوال آتے ہیں
ٹی وی پہ اشتہارات کی بھرمار ہوتی ہے
مگر گنجے کے سر پہ کب بال آتے ہیں
اس سے ملنے جب بھی جاتے ہیں
پھر ہو کے ہم کنگال آتے ہیں
میرے دل پہ چھریاں چلتی ہیں
جب وہ مورنی کی چلتے چال آتے ہیں