کبھی خیالوں میں تو کبھی روبرو آتی ہے
خوابوں میں کبھی ساس کبھی بہو آتی ہے
جس دن سےاس کے پیار کا چشمہ پہنا ہے
اس دن سےمیری ہمسائی نظر ہرسو آتی ہے
اسکی ساس نےپوچھا کون خوابوں میں آتا ہے
کہا میرےسپنوں میں صرف تو ہی توآتی ہے
موسم سرما میں اس سےدور ہی رہتا ہوں
جب مجھے دیکھےتو کرتی فلو فلوآتی ہے
اس کےہاتھوں دو چار ہر روز مرتےہیں
اس سے مچھرکہ خون کی بو آتی ہے