کبھی ساس تو کبھی بہو کالب پہ نام آتا ہے
دوستو کیا بتاؤں میرے قلب کو کتناآرام آتاہے
اس کےکتےکو بھی چوکیداری کاکام مل گیاہے
صبح سویرےجاتا ہے لوٹ کروقت شام آتاہے
خود پڑوسنیں کتوں سمیت تنگ کرتی رہتی ہیں
دفاع کروں تو برا پڑوسی ہونے کا الزام آتا ہے
سبھی پڑوسنوں پہ دن بھر شاعری لکھتےرہنا
اب مجھے اس کے سوااور نہ کوئی کام آتا ہے