میرے مالک تیرا نصاف عجب دیکھ
ڈیڑھ گھنٹے کا سفر اتنا حسیں دیکھا
اک ماہ جبیں کو پہلو میں بیٹھا دیکھا
اتنا حسین سفر پہلے کبھی نہ دیکھا
کیوں نہ ہو حسین کہ اسکا سن بیس دیکھا
اُسکی مسکراہٹوں کا عجب رنگ دیکھا
کھڑکی سےبادلوں کو بھی شرماتے دیکھا
خوشبو ایسی کہ اسکو اپنے میں پنہا دیکھا
آنکھوں میں اُسکی عجب شرارت
خود کو اُس میں ڈُوبتا دیکھا
چُھوٹی قمیص کُشادہ گلہ
اُف میرے خُداکیا کچھ نہیں دیکھا
اتنے حسین سفر کو اتنا مختصر دیکھا
کیوں زندگی کے سفر میں کچھ نہیں دیکھا
یوں اس سفر کا اختتام بھی دیکھا
لاوُنچ میں اُس کے شوہر کو منتظر دیکھا
اُس نے اپنا ہمسفر دیکھا
اور ہم نے اپنا رستہ دیکھا
تمھا ری فطرت میں نہیں تھا بابر
پھر کیوں تم نے ادھر اُدھر دیکھا