تیرگی سے بھرے عالم کو روشنی دی ہے
کربلا والوں نے غیرت کو زندگی دی ہے
کٹا کے سر رہ وفا میں کلمہ پڑھتے ہوئے
شعور جان کو معراج بندگی دی ہے
چہرہ ء ہست کو اصغر نے روپ بخشا ہے
ضعف ایمان کو اکبر نے جوانی دی ہے
روح عالم پہ ڈال دی ہے چادر زہرہ
خلق مظلوم کو شجاعت علی دی ہے
لب فرات زندگی کو نقش کرتے ہوئے
حسینیت نے ہمیں لذت خودی دی ہے
قیامت تک کیلئے کٹ گرایا دست یزید
زبان خلق کو آواز اک نئی دی ہے