Add Poetry

کرتے بھی کیا حضور نہ جب اپنے گھر ملے

Poet: قمر جلالوی By: Zaid, Karachi

کرتے بھی کیا حضور نہ جب اپنے گھر ملے
دشمن سے ہم کبھی نہ ملے تھے مگر ملے

بلبل پہ ایسی برق گری آندھیوں کے ساتھ
گھر کا پتہ چلا نہ کہیں بال و پر ملے

ان سے ہمیں نگاہ کرم کی امید کیا
آنکھیں نکال لیں جو نظر سے نظر ملے

وعدہ غلط پتے بھی بتائے ہوئے غلط
تم اپنے گھر ملے نہ رقیبوں کے گھر ملے

افسوس ہے یہی مجھے فصل بہار میں
میرا چمن ہو اور مجھی کو نہ گھر ملے

چاروں طرف ہے شمع محبت کی روشنی
پروانے ڈھونڈ ڈھونڈ کے لائی جدھر ملے

Rate it:
Views: 577
13 Jul, 2021
More Qamar Jalalvi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets