کرتے نہیں خود کو واقف نعمتوں سے
سمجھتے ہو مسلم یہ کیسے مسلماں ہو
ہے دھول سے بھر پور آج قرآن
کرتے نہیں مطالعہ یہ کیسے مسلماں ہو
چھینا نہیں کسی نعمت کو اس نے اب تک
پھر بھی نا فرماں ہو یہ کیسے مسلماں ہو
رہتے ہو کیوں دور تم سجدوں سے
اس سے واقف نہیں یہ کیسے مسلماں ہو
ارے رہتی ہے فکر نماز میں کاروبار کی
سوچتے کہا اور جھکتے کہا کیسے مسلماں ہو
کب کاٹنے کو آۓ گی خٹک تمہیں فکر محشر
نہیں ہے خوف قبر کا یہ کیسے مسلماں ہو