Add Poetry

کرونا کی نوازشات

Poet: Uzma Ghaffar By: Uzma Ghaffar, Karachi

 دکھ ,بیماری,تکلیف ,آزمائش
ہے ہمیشہ الله کی طرف سے آنی,جانی

ایمان رکھو مضبوط اپنا ,نہ ہو گھبراہٹ اور خوف
ڈرنا بیماری سے کمزوری ہے ایمانی

رکھو خیال اپنا اور اوروں کا ,نہ مل کر
باہر نہیں اندر,جھانکو مگر , بغیر پریشانی

بیماریاں بھی ہیں لاکھوں,نعمتیں بھی ہیں کروڑوں
کیوں آنکھ تیری ہر دم ہے,مشکلات کی طرف فانی

باہر جب سے جانا بند ہوا.انسان اپنے ماحول سے تنگ ہوا
حالات نے پھر بھی دی ہے اسے ,عبادت کی آسانی

نہ سہی ملنا ملانا لوگوں سے,اس کی ملاقات ہے اب الله سے
بدل دیا کیسے ایک بیماری نے رحجان انسانی

برسوں سے بھولے دین کو کر رہے ہیں ,توبہ و استغفار
ہوگیا مسلمان اب الله کے قریب,بڑھ گیا ہے اب جذبہ ایمانی

آفس والوں کے لئے ہے نعمت فراغت,خواتین کے لئے ہے موقع خدمت
کرونا نے دیا ہے سب کو ایک موقع تجدید زندگانی

الله کے ہر کام میں ہے, کیا مصلحت
نا سمجھ انسان کو ہے, ہمیشہ دیر سے سمجھ آنی

الله نے ہے قرآن پاک میں خود فرمایا
ہر مشکل کے بعد ہے آسانی,ہر مشکل کے بعد ہے آسانی
 

Rate it:
Views: 587
03 Apr, 2020
Related Tags on Occassional / Events Poetry
Load More Tags
More Occassional / Events Poetry
غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر
تذکرہ اجداد کا ہے نا گزیر
بھُول سکتا ہوں نوشہرہ کس طرح
جس کی مِٹّی سے اُٹھا میرا خمیر
پکّی اینٹوں سے بنی گلیوں کی شان
آج تک ہوں اسکی یادوں کا اسیر
دُور دُور تک لہلہاتے کھیت تھے
آہ وہ نظّارہ ہائے دلپذیر
میرے گھر کا نقشہ تھا کچھ اس طرح
چند کمرے صحن میں منظر پذیر
صحن میں بیت الخلا تھی اک طرف
اور اک برآمدہ بیٹھک نظیر
صحن میں آرام کُرسی بھی تھی ایک
بیٹھتے تھے جس پہ مجلس کے امیر
پیڑ تھا بیری کا بھی اک وسط میں
چار پائیوں کا بھی تھا جمِّ غفیر
حُقّے کی نَے پر ہزاروں تبصرے
بے نوا و دلربا میر و وزیر
گھومتا رہتا بچارا بے زباں
ایک حُقّہ اور سب برناؤ پیر
اس طرف ہمسائے میں ماسی چراغ
جبکہ ان کی پشت پہ ماسی وزیر
سامنے والا مکاں پھپھو کا تھا
جن کے گھر منسوب تھیں آپا نذیر
چند قدموں پر عظیم اور حفیظ تھے
دونوں بھائی با وقار و با ضمیر
شان سے رہتے تھے سارے رشتے دار
لٹکا رہتا تھا کماں کے ساتھ تیر
ایک دوجے کے لئے دیتے تھے جان
سارے شیر و شکر تھے سب با ضمیر
ریل پیل دولت کی تھی گاؤں میں خوب
تھوڑے گھر مزدور تھے باقی امیر
کھا گئی اس کو کسی حاسد کی آنکھ
ہو گیا میرا نوشہرہ لیر و لیر
چھوڑنے آئے تھے قبرستان تک
رو رہے تھے سب حقیر و بے نظیر
مَیں مرا بھائی مری ہمشیرہ اور
ابّا جی مرحوم اور رخشِ صغیر
کاش آ جائے کسی کو اب بھی رحم
کر دے پھر آباد میرا کاشمیر
آ گیا جب وقت کا کیدو امید
ہو گئے منظر سے غائب رانجھا ہیر
 
امید خواجہ
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets