کرو سامان جھولے کا کہ اب برسات آئی ہے
گھٹا امڈی ہے بجلی نے چمک اپنی دکھائی ہے
اگر جھولے تو میرے دل کے جھولے میں تو اے ظالم
رگ جاں سے ترے جھولے کو میں رسی بنائی ہے
یہاں ابر سیہ میں آج تیرے سرخ جوڑے نے
مجھے شام و شفق دست و گریباں کر دکھائی ہے
ادھر ہے کرمک شب تاب ادھر جگنو گلے کا ہے
یہ عالم دیکھ کر یہ بات میرے جی میں آئی ہے
بقول حضرت حاتمؔ نثارؔ اس وقت یوں کہئے
تری قدرت کے صدقے کیا تماشے کی خدائی ہے