اک دفعہ کا ذکر ہے اک میچ کیلیے
سوچتا رہا میں ساری رات مسلسل
پھولوں کی بارش ہورہی تھی مجھ پہ خواب میں
دکھا رہا تھا میں تو معجزات مسلسل
پہنچا صبح گراؤنڈ جب میں گھر سے بھاگ کر
ٹپک رہے تھے پسینے کے قطرات مسلسل
دیکھا جو میں نے اپنی مخالف ٹیم کو
ہونے لگے روشن میرے طبقات مسلسل
بیٹنگ کا فیصلہ ہوا جب ٹاس جیت کر
ہونے لگیں اوپننگ کی مجھے فکرات مسلسل
اس بات پر اعتراض تھا میرے رقیب کو
لگانے لگا وہ مجھ پہ الزامات مسلسل
قائل ہوا ہر بات کا جب اس کو سنائے
اپنے کئی ان دیکھے کمالات مسلسل