جاگتی آنکھوں سے خواب دکھا گیا کوئی
چاندنی رات میں سراب دکھا گیا کوئی
میرے دل میں اسکی یاد، مجھے دل پہ ناز
میرا دل بھی ہے خراب دکھا گیا کوئی
مجھے تو خوش فہمی تھی کہ وہ میرا ہے
پہنچ سے پرے ہے آفتاب دکھا گیا کوئی
تتلیاں فدا ہو رہی تھیں چمن میں گلاب پر
گلاب سے حسیں رُخ گلاب دکھا گیا کوئی
اس کی دید کو ترستی ہے نگاہ، جب سے
اپنے چہرے سے ہٹا کر نقاب دکھا گیا کوئی
نیند اڑنے کا، سکوں لٹنے کا سبب یہ ہے
کر کے دنیا کو بے حجاب دکھا گیا کوئی