حدِ گزارشات مکمل نہ ہو سکی
گویا کہ کائنات مکمل نہ ہو سکی
اک رات مجھ کو چھوڑ کر تنہا وہ چل دیئے
پھر یہ ہوا کہ رات مکمل نہ ہو سکی
آنکھوں نے چھپ کے آپ کو دیکھا تو تھا مگر
آنکھوں کی واردات مکمل نہ ہو سکی
اک بار میں نے خود کو بکھیرا تھا دوستو
بس پھر مری حیات مکمل نہ ہو سکی