کسی بھی محفل میں جب آتا ہے اصغر
نام سنتے ہی دشمنوں کو آتے ہیں چکر
یہ لوگوں کے دلوں پہ راج کرتا رہا
اور حریف بیٹھے مارتے رہے مچھر
جہاں بھی اپنی تازہ غزل سناتا ہے
وہاں پھول برستے ہیں نہ کے پتھر
ہر کسی سےمیٹھی باتیں کرنے کی خاطر
چائے کے کپ میں لیتا ہے چھ چمچے شکر
کسی کا چاند سا چہرہ نہیں بھولا اسے
ایک پارٹی میں اس سے ہو گئی تھی ٹکر