کسی ٹوٹے ہوئے دل کی صدا جب رنگ لاتی ہے
تو پل میں تائِید غَیبی اثر اپنا دکھاتی ہے
جہاں میں کوئی بھی شے ہی نہیں احسان سے بڑھ کر
کسی بھی سنگ دل کو موم جیسا وہ بناتی ہے
گھٹا غم کی کبھی چھائے تو ہمت نہ کبھی ہاریں
وہ ہی غم کی گھٹا باران رحمت بن بھی جاتی ہے
جو ارباب ستم ہیں ہوش میں اپنے ہی آجائیں
کبھی چلتی ہوئی کشتی بھنور میں پھنس بھی جاتی ہے
زمانہ روٹھ بھی جائے اثر کو نہ کوئی ہے غم
نظر اس کی جمی ہے غیب پر جو فَوز لاتی ہے