کسی پڑوسن سےبات جب بڑھانےلگتےہیں
بدنامی کےڈر سےقدم ڈگمگانے لگتےہیں
اک زمانہ گزرا ہےہمساہی سےدل لگی کرتے
ندامت ہوتی ہے جب جھوٹاپیارجتانےلگتےہیں
جس مال دار کو محبت کہ جال میں پھنساتےہیں
وہ الٹا ہماری جیب سےمال کھانے لگتے ہیں
اگر امیر محبوبہ کا ہاتھ محبوب کے سرپر ہو
ایسےعاشق کوبرےوقت بھی سہانے لگتےہیں
پڑوسن تو سیدھی اصغر کہ دل میں چلی آئی
سناتھادلوں میںجگہ بنانےکو زمانےلگتےہیں