کسی کو پھول کسی کو وہ خار دیتاہے کہیں خزاں تو کہیں پہ بہار دیتا ہے جہاں بھی ظلم غریبوں پہ بے وجہ ہوتا وہاں پہ کوئی مسیحیٰ اتار دیتا ہے کسی کے چہرے سے رنگت وہ چھین لیتا ہے کسی کا نور سے چہرہ سنوار دیتا ہے