کس سَمت چل پڑی ہے خدائی میرے خدا
نفرت ہی دے رہی ہے دِکھائی میرے خدا
امن و اماں سے خالی دُنیا کیوں ہو گئی
تُو نے تَو نہ تھی ایسی بنائی میرے خدا
ذہنوں پہ اب سوار بس فکرِ معاش ہے
مِل جائے کاش بھوک سے رہائی میرے خدا
جسکا بھی جتنا بھی یہاں چلتا ہے ذور تَو
قیامت ہے ہر اُس شخص نے ڈھائی میرے خدا
بِنتِ حوا کی آہیں جو دامن بچاتے نکلیں
تجھے بھی تو دیتی ہونگی سُنائی میرے خدا
فِتنہ و شر ہے کیونکر اِتنا عروج پر
دَبتی کیوں جا رہی ہے بھلائی میرے خدا
کر درگزر خطائیں، ہم پہ رحم ہو مولا
کردے ختم فضائیں وَبائی میرے خدا
تیری یاد سے ہیں غافل تبھی کچھ سکُوں نہیں ہے
لو بھی تَو نہ تجھ سے ہم نے لگائی میرے خدا
ہدائیت ہمیں عطا کر، جو مکمل شفاف کر دے
غفلت دِلوں پہ جو ہے چھائی میرے خدا