کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے

Poet: علامہ اقبال By: Hassan, Lahore
Kushada Dast Karam Jab Wo Be Niaz Kare

کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے
نیاز مند نہ کیوں عاجزی پہ ناز کرے

بٹھا کے عرش پہ رکھا ہے تو نے اے واعظ
خدا وہ کیا ہے جو بندوں سے احتراز کرے

مری نگاہ میں وہ رند ہی نہیں ساقی
جو ہوشیاری و مستی میں امتیاز کرے

مدام گوش بہ دل رہ یہ ساز ہے ایسا
جو ہو شکستہ تو پیدا نوائے راز کرے

کوئی یہ پوچھے کہ واعظ کا کیا بگڑتا ہے
جو بے عمل پہ بھی رحمت وہ بے نیاز کرے

سخن میں سوز الٰہی کہاں سے آتا ہے
یہ چیز وہ ہے کہ پتھر کو بھی گداز کرے

تمیز لالہ و گل سے ہے نالۂ بلبل
جہاں میں وا نہ کوئی چشم امتیاز کرے

غرور زہد نے سکھلا دیا ہے واعظ کو
کہ بندگان خدا پر زباں دراز کرے

ہوا ہو ایسی کہ ہندوستاں سے اے اقبالؔ
اڑا کے مجھ کو غبار رہ حجاز کرے

Rate it:
Views: 1375
10 Aug, 2021