یہ کشمکش بھی عجیب شے ہے
نہیں اور ہاں کے بیچ میں ہے
زہن و دل میں برا جماں ہے
فکر میں کچھ زباں پہ کیا ہے
معلق ہوا میں تیرتی ہے
زمین و فلق کے درمیاں ہے
کہیں دل آرزو کا معاملہ ہے
کہیں موت و زیست کا گماں ہے
کہیں زن و زر کا سماع ہے
کہیں ایمان مومن کا امتحاں ہے
کہیں کاسہ دل درد سے بھرا ہے
اور چہرے پے تبسم رقصاں ہے
کہیں شاد ہو جائے جو دل اس قدر
نینوں سے اک جھرنا سا رواں ہے