دنیا میں جو جنت ہے وہاںآگ لگی ہے
پھولوں کے تبسم پہ فقط آہ سجی ہے
کشمیر کہ ہر ایک کلی خوں میں رنگی ہے
کس جرم کی دیتے ہو سزا یہ تو بتاؤ ؟
انساں ہو تو انسان کو اتنا نہ ستاؤ
کشمیر ہے جنت اسے مقتل نہ بناؤ
اس حسن کی وادی میں برستے ہوئے گولے
ہر سمت ، ہر اک گام بھڑکتے ہوئے شعلے
اس ظلم پہ خاموش ہیں سب ، کوئ تو بولے
ماں باپ ہیں،بیٹی ہے ، یہ بھائ و بہن ہیں
جینے کی سزا ان کے لیے دار و رسن ہیں
گر جسم پہ کپڑے ہیں تو بس خونی کفن ہیں
معصوم مسلمان اذیت سے ہیں دوچار
کشمیر کی وادی ہے کہ ہے ظلم کا بازار ؟
اب ختم بھی کر ظلم و ستم ہند کی سرکار
کشمیر ہے جنت اسے مقتل نہ بناؤ