کلیوں نے مسکرا کے کہا حضور آ گئے
پھولوں نے کھل کھلا کے کہا حضور آ گئے
غنچوں نے لہلہا کے کہا حضور آ گئے
پھر چڑیوں نے چہچہا کے کہا حضور آ گئے
سورج نے چاند ، چاند نے تاروں کو دی خبر
کلیوں نے گل کو ، پھول نے خاروں کو دی خبر
باد صبا نے سارے نظاروں کو دی خبر
پھر سب نے جھلملا کے کہا حضور آ گئے
بلبل نے سارے باغ کو سر پہ اٹھا لیا
بھنورے کو پھول کلیوں نے سر پہ بٹھا لیا
شبنم کو لالہ زاروں نے لب پہ سجا لیا
پھر سب نے مل ملا کے کہا حضور آ گئے
جتنے تھے بت وہ سارے زمیں بوس ہو گئے
آتش کدے جہان کے خاموش ہو گئے
ظالم پدر تھے جتنے وہ روپوش ہو گئے
پھر بیٹی نے سر اٹھا کے کہا حضور آ گئے
صبح میلاد سب پہ یہ احسان ہو گیا
نورالامین کا چار سو اعلان ہو گیا
سب بیکسوں کے درد کا درمان ہو گیا
پھر زریں نے گنگنا کے کہا حضور آ گئے