کل میری شب زفاف تھی لیکن رہا چرچا تیرا
نہ وہ خموش تھی نہ میں چپ رہا چلتا رہا تیرا تذکرہ
حیرت کدہ تھا کہ اس طرح اس نے کیا چرچا تیرا
لیلیٰ بیاں کرتی نہ ہوگی مجنوں میاں کا بھی ماجرا
تجھے آنا تھا ذرا دیر سے مجھے تھی خبر سویر سے
رہی منتظر وہ تیری دید کی میں بھی ہار کہ سوتا رہا
تجھے پا کہ صبح وہ کھل اٹھی میری لاٹری بھی تبھی کھلی
میرے گھر پھر بجلی آگئی ارے واپڈا ہو بھلا تیرا
مگر پیارے عشرت وارثی یہ تو ایک دن کی سزا نہیں
کوئی یو پی ایس ہی خرید لا کچھ اپنا بھی کر لے بھلا