کمال حسن ہے حسن کمال سے باہر

Poet: امجد اسلام امجد By: Rehan, Karachi
Kamaal Husn Hai Husn Kamaal Se Bahar

کمال حسن ہے حسن کمال سے باہر
ازل کا رنگ ہے جیسے مثال سے باہر

تو پھر وہ کون ہے جو ماورا ہے ہر شے سے
نہیں ہے کچھ بھی یہاں گر خیال سے باہر

یہ کائنات سراپا جواب ہے جس کا
وہ اک سوال ہے پھر بھی سوال سے باہر

ہے یاد اہل وطن یوں کہ ریگ ساحل پر
گری ہوئی کوئی مچھلی ہو جال سے باہر

عجیب سلسلۂ رنگ ہے تمنا بھی
حد عروج سے آگے زوال ہے باہر

نہ اس کا انت ہے کوئی نہ استعارہ ہے
یہ داستان ہے ہجر و وصال سے باہر

دعا بزرگوں کی رکھتی ہے زخم الفت کو
کسی علاج کسی اندمال سے باہر

بیاں ہو کس طرح وہ کیفیت کہ ہے امجدؔ
مری طلب سے فراواں مجال سے باہر

Rate it:
Views: 7221
20 Apr, 2021
More Amjad Islam Amjad Poetry