کوئی بھی رہنما مخلٍص ملے تو یہ غنیمت ہے
کوئی بھی رہنما مفسِد ملے تو یہ مصیبت ہے
کوئی احسان کرکے بھول جائے یہ ہی ہے بہتر
کوئی احسان کرکے ہی جتائے محرومیت ہے
یہ خود غرضی ہماری ہم کو تو بس لے ہی ڈوبے گی
نہ ہو ایثار و ہمدردی اِسی میں تو اذیّت ہے
کوئی بے کس ملے تو اس کی بھی فریاد ہی سن لیں
کوئی مشکل کسی کی دور کردیں یہ عظیمت ہے
یہ ہی جو اثر کا ہے طرز وہ دل کو ہی بھاتا ہے
گر تائیدِ غیبی ہو تو پھر سخن میں حقیقت ہے