ہم جب بھی کسی سے کوئی فرمائش کرتے ہیں
وہ پوری نا کر کے ہماری آزمائش کرتے ہیں
اب وہی حسیں دوست ملنے کے لیے نہیں آتے
جن کی خاطر گھر کی تزئین و آرائش کرتے ہیں
ایک عدد کار ہم سے تحفے میں مانگ کر
وہ یوں میرے پیار کی پیمائش کرتے ہیں
خدا کرے تجھ سے کبھی نا میرا سامنا ہو
ہم سچے دل سے یہی خواہش کرتے ہیں
میرے حالات کی طرح وہ کچھ ایسے بگڑے ہیں
اب پہلے کی طرح مجھ پہ نا وہ نوازش کرتے ہیں