کون کہتا ہے کہ ہم کو تُو یاد آتا نہیں
یاد تو بہت آتا ہے پر کسی سے کہتا نہیں
تجھ سے فقط ہم کو شکوہ اس بات کا ہے
تیری یاد ستاتی ہے پر تُو ہمیں ستاتا نہیں
کوشش کرتا ہوں اس درد کو کاغذ پہ اتارنے کی
فراق نگار کا درد ہے اب یہ مٹتا نہیں
شراب دے کر ہم سے کہنے لگا ساقی
کہ پی لو پینے سے درد رہتا نہیں
ارسلؔان خدا کو کیوں ناراض کریں پی کر شراب
بہت بڑا درد ہے پینے سے بھی جاتا نہیں