کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا
Poet: Akhtar Shirani By: sadaf, khi
کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا
تم نہ ہوتے نہ سہی ذکر تمہارا ہوتا
ترک دنیا کا یہ دعویٰ ہے فضول اے زاہد
بار ہستی تو ذرا سر سے اتارا ہوتا
وہ اگر آ نہ سکے موت ہی آئی ہوتی
ہجر میں کوئی تو غمخوار ہمارا ہوتا
زندگی کتنی مسرت سے گزرتی یا رب
عیش کی طرح اگر غم بھی گوارا ہوتا
عظمت گریہ کو کوتاہ نظر کیا سمجھیں
اشک اگر اشک نہ ہوتا تو ستارا ہوتا
لب زاہد پہ ہے افسانۂ حور جنت
کاش اس وقت مرا انجمن آرا ہوتا
غم الفت جو نہ ملتا غم ہستی ملتا
کسی صورت تو زمانے میں گزارا ہوتا
کس کو فرصت تھی زمانے کے ستم سہنے کی
گر نہ اس شوخ کی آنکھوں کا اشارا ہوتا
کوئی ہمدرد زمانے میں نہ پایا اخترؔ
دل کو حسرت ہی رہی کوئی ہمارا ہوتا
More Akhtar Shirani Poetry
کام آ سکیں نہ اپنی وفائیں تو کیا کریں کام آ سکیں نہ اپنی وفائیں تو کیا کریں
اس بے وفا کو بھول نہ جائیں تو کیا کریں
مجھ کو یہ اعتراف دعاؤں میں ہے اثر
جائیں نہ عرش پر جو دعائیں تو کیا کریں
اک دن کی بات ہو تو اسے بھول جائیں ہم
نازل ہوں دل پہ روز بلائیں تو کیا کریں
ظلمت بدوش ہے مری دنیائے عاشقی
تاروں کی مشعلے نہ چرائیں تو کیا کریں
شب بھر تو ان کی یاد میں تارے گنا کئے
تارے سے دن کو بھی نظر آئیں تو کیا کریں
عہد طرب کی یاد میں رویا کئے بہت
اب مسکرا کے بھول نہ جائیں تو کیا کریں
اب جی میں ہے کہ ان کو بھلا کر ہی دیکھ لیں
وہ بار بار یاد جو آئیں تو کیا کریں
وعدے کے اعتبار میں تسکین دل تو ہے
اب پھر وہی فریب نہ کھائیں تو کیا کریں
ترک وفا بھی جرم محبت سہی مگر
ملنے لگیں وفا کی سزائیں تو کیا کریں
اس بے وفا کو بھول نہ جائیں تو کیا کریں
مجھ کو یہ اعتراف دعاؤں میں ہے اثر
جائیں نہ عرش پر جو دعائیں تو کیا کریں
اک دن کی بات ہو تو اسے بھول جائیں ہم
نازل ہوں دل پہ روز بلائیں تو کیا کریں
ظلمت بدوش ہے مری دنیائے عاشقی
تاروں کی مشعلے نہ چرائیں تو کیا کریں
شب بھر تو ان کی یاد میں تارے گنا کئے
تارے سے دن کو بھی نظر آئیں تو کیا کریں
عہد طرب کی یاد میں رویا کئے بہت
اب مسکرا کے بھول نہ جائیں تو کیا کریں
اب جی میں ہے کہ ان کو بھلا کر ہی دیکھ لیں
وہ بار بار یاد جو آئیں تو کیا کریں
وعدے کے اعتبار میں تسکین دل تو ہے
اب پھر وہی فریب نہ کھائیں تو کیا کریں
ترک وفا بھی جرم محبت سہی مگر
ملنے لگیں وفا کی سزائیں تو کیا کریں
Saima
کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا
تم نہ ہوتے نہ سہی ذکر تمہارا ہوتا
ترک دنیا کا یہ دعویٰ ہے فضول اے زاہد
بار ہستی تو ذرا سر سے اتارا ہوتا
وہ اگر آ نہ سکے موت ہی آئی ہوتی
ہجر میں کوئی تو غمخوار ہمارا ہوتا
زندگی کتنی مسرت سے گزرتی یا رب
عیش کی طرح اگر غم بھی گوارا ہوتا
عظمت گریہ کو کوتاہ نظر کیا سمجھیں
اشک اگر اشک نہ ہوتا تو ستارا ہوتا
لب زاہد پہ ہے افسانۂ حور جنت
کاش اس وقت مرا انجمن آرا ہوتا
غم الفت جو نہ ملتا غم ہستی ملتا
کسی صورت تو زمانے میں گزارا ہوتا
کس کو فرصت تھی زمانے کے ستم سہنے کی
گر نہ اس شوخ کی آنکھوں کا اشارا ہوتا
کوئی ہمدرد زمانے میں نہ پایا اخترؔ
دل کو حسرت ہی رہی کوئی ہمارا ہوتا
تم نہ ہوتے نہ سہی ذکر تمہارا ہوتا
ترک دنیا کا یہ دعویٰ ہے فضول اے زاہد
بار ہستی تو ذرا سر سے اتارا ہوتا
وہ اگر آ نہ سکے موت ہی آئی ہوتی
ہجر میں کوئی تو غمخوار ہمارا ہوتا
زندگی کتنی مسرت سے گزرتی یا رب
عیش کی طرح اگر غم بھی گوارا ہوتا
عظمت گریہ کو کوتاہ نظر کیا سمجھیں
اشک اگر اشک نہ ہوتا تو ستارا ہوتا
لب زاہد پہ ہے افسانۂ حور جنت
کاش اس وقت مرا انجمن آرا ہوتا
غم الفت جو نہ ملتا غم ہستی ملتا
کسی صورت تو زمانے میں گزارا ہوتا
کس کو فرصت تھی زمانے کے ستم سہنے کی
گر نہ اس شوخ کی آنکھوں کا اشارا ہوتا
کوئی ہمدرد زمانے میں نہ پایا اخترؔ
دل کو حسرت ہی رہی کوئی ہمارا ہوتا
sadaf
اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے
وہ عمر کیا ہوئی وہ زمانے کدھر گئے
ویراں ہیں صحن و باغ بہاروں کو کیا ہوا
وہ بلبلیں کہاں وہ ترانے کدھر گئے
ہے نجد میں سکوت ہواؤں کو کیا ہوا
لیلائیں ہیں خموش دوانے کدھر گئے
اجڑے پڑے ہیں دشت غزالوں پہ کیا بنی
سونے ہیں کوہسار دوانے کدھر گئے
وہ ہجر میں وصال کی امید کیا ہوئی
وہ رنج میں خوشی کے بہانے کدھر گئے
دن رات مے کدے میں گزرتی تھی زندگی
اخترؔ وہ بے خودی کے زمانے کدھر گئے
وہ عمر کیا ہوئی وہ زمانے کدھر گئے
ویراں ہیں صحن و باغ بہاروں کو کیا ہوا
وہ بلبلیں کہاں وہ ترانے کدھر گئے
ہے نجد میں سکوت ہواؤں کو کیا ہوا
لیلائیں ہیں خموش دوانے کدھر گئے
اجڑے پڑے ہیں دشت غزالوں پہ کیا بنی
سونے ہیں کوہسار دوانے کدھر گئے
وہ ہجر میں وصال کی امید کیا ہوئی
وہ رنج میں خوشی کے بہانے کدھر گئے
دن رات مے کدے میں گزرتی تھی زندگی
اخترؔ وہ بے خودی کے زمانے کدھر گئے
muneeba
Wo Kahate Hain Ranjish Ke Baten Bhula Den Wo Kahate Hain Ranjish Ke Baten Bhula Den
Muhabbat Karen Khush Rahen Muskura Den
Javani Ho Gar Javidani To Ya Rab
Teri Sada Duniya Ko Jannat Bana Den
Shab-E-Vasl Ke Bekhudi Cha Rahi Hai
Kaho To Sitaron Ke Shamaen Bujha Den
Tum Afsana-E-Qais Kya Puchate Ho
Idhar Aao Hum Tum Ko Laila Bana Den
Baharen Simat Aayen Khil Jayen Kaliyan
Jo Hum Tum Chaman Mein Kabhi Muskura Den
Wo Aayenge Aj Ae Bahar-E-Muhabbat
Sitaron Ke Bistar Mein Kaliyan Bicha Den
Muhabbat Karen Khush Rahen Muskura Den
Javani Ho Gar Javidani To Ya Rab
Teri Sada Duniya Ko Jannat Bana Den
Shab-E-Vasl Ke Bekhudi Cha Rahi Hai
Kaho To Sitaron Ke Shamaen Bujha Den
Tum Afsana-E-Qais Kya Puchate Ho
Idhar Aao Hum Tum Ko Laila Bana Den
Baharen Simat Aayen Khil Jayen Kaliyan
Jo Hum Tum Chaman Mein Kabhi Muskura Den
Wo Aayenge Aj Ae Bahar-E-Muhabbat
Sitaron Ke Bistar Mein Kaliyan Bicha Den
yusuf






