تیرے حسن پہ نکھار ہے بہار سا
دنیا میں کوئی نہیں میرے یار سا
شمع کی لو کو بھڑکتے دیکھا پر آج
رخ روشن کے آگے پایا شرمسار سا
شاید وہ کوئی نیا ستم ڈھانے کو ہے
کچھ دنوں سے دل کو ہے قرار سا
چمن میں جب سے بہار آئی ہے
ہر ہاتھ میں ہم نے دیکھا ہے شرار سا
مارے مارے پھرتے رہے جہاں میں
پایا نہ کہیں بھی سکوں تیرے دیار سا
بات جب بھی چلی تیرے کوچے کی
اشفاق کو سب نے دیکھا تیار سا