Add Poetry

کچھ ضرورت سے کم کیا گیا ہے

Poet: تہذیب حافی By: Rana, Lahore
Kuch Zaroorat Se Kam Kya Gaya Hai

کچھ ضرورت سے کم کیا گیا ہے
تیرے جانے کا غم کیا گیا ہے

تا قیامت ہرے بھرے رہیں گے
ان درختوں پہ دم کیا گیا ہے

اس لیے روشنی میں ٹھنڈک ہے
کچھ چراغوں کو نم کیا گیا ہے

کیا یہ کم ہے کہ آخری بوسہ
اس جبیں پر رقم کیا گیا ہے

پانیوں کو بھی خواب آنے لگے
اشک دریا میں ضم کیا گیا ہے

ان کی آنکھوں کا تذکرہ کر کے
میری آنکھوں کو نم کیا گیا ہے

دھول میں اٹ گئے ہیں سارے غزال
اتنی شدت سے رم کیا گیا ہے

Rate it:
Views: 3334
30 Mar, 2021
Related Tags on Tahzeeb Hafi Poetry
Load More Tags
More Tahzeeb Hafi Poetry
میں نے یہ کب کہا ہے کہ وہ مجھ کو تنہا نہیں چھوڑتا میں نے یہ کب کہا ہے کہ وہ مجھ کو تنہا نہیں چھوڑتا
چھوڑتا ہے مگر ایک دن سے زیادہ نہیں چھوڑتا
کون صحراؤں کی پیاس ہے ان مکانوں کی بنیاد میں
بارشوں سے اگر بچ بھی جائیں تو دریا نہیں چھوڑتا
دور امید کی کھڑکیوں سے کوئی جھانکتا ہے یہاں
اور میرے گلی چھوڑنے تک دریچہ نہیں چھوڑتا
میں جسے چھوڑ کر تم سے چھپ کر ملا ہوں اگر آج وہ
دیکھ لیتا تو شاید وہ دونوں کو زندہ نہیں چھوڑتا
کون و امکان میں دو طرح کے ہی تو شعبدہ‌ باز ہیں
ایک پردہ گراتا ہے اور ایک پردہ نہیں چھوڑتا
سچ کہوں میری قربت تو خود اس کی سانسوں کا وردان ہے
میں جسے چھوڑ دیتا ہوں اس کو قبیلہ نہیں چھوڑتا
طے شدہ وقت پر وہ پہنچ جاتا ہے پیار کرنے وصول
جس طرح اپنا قرضہ کبھی کوئی بنیا نہیں چھوڑتا
پہلے مجھ پر بہت بھونکتا ہے کہ میں اجنبی ہوں کوئی
اور اگر گھر سے جانے کا بولوں تو کرتا نہیں چھوڑتا
لوگ کہتے ہیں تہذیب حافیؔ اسے چھوڑ کر ٹھیک ہے
ہجر اتنا ہی آسان ہوتا تو تونسہ نہیں چھوڑتا
حسنین
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets