ہمارے پیٹ میں آج تک وہ
چکن کڑاھی تڑپ رہی ہے
وہ مرغا اذانیں دے رہا ہے
بے چاری مچھلی پھڑک رہی ہے
وہ ریسپیوں کا انبار لے کر
نجانے کیسے کچن گئی تھی
وہ پائیوں کی شکل میں گوند چٹنی
ہاتھوں کو میرے چپک رہی ہے
ہر اک چینل کو وقت دینا اور
ہمارا ہنس کر ہر ظلم سہنا
وہ سات مصالحوں میں پکائی بریانی
معدے میں اب تک سسک رہی ہے
ہر ایک کھانے کو پہلے چکھنا
دیکھو ہماری سزا بنا ہے
وہ لمبے شوربے میں غوطے لگاتی
بوٹی بے چاری بھٹک رہی ہے
وہ مرچی ہلدی گرم مصالحے
وہ آلو بینگن سے منہ میں چھالے
وہ بیگم کے کپڑوں سے آج بھی وہ
مصالحوں کی خوشبو مہک رہی ہے