ہم سے دہکھی نہیں جاتی ویرانی دل کی
کوئی سمجھا ہے نہ سمجھے گا کہانی دل کی
تمنا عشق کی برباد کر گئ ہم کو
ہم جسے آج بھی کہتے ہیں نادانی دل کی
جب بھی دیکھا ہے دھڑکن نہ سنبھل پائی
اب بھی منسوب ہے اسی سے روانی دل کی
ہم نہ بدلے مگر دنیا بدل گئی
وہی ہم ہیں وہی عادت پرانی دل کی