ہواؤں میں اڑنے لگی ہے جو چینی
غریبوں کا مرنا ہوا ہے یقینی
زبان کو جو میٹھا میسر نہ ہوگا
بھلا کیسے باتوں سے ٹپکے شیرینی
کہاں جا بسی ہے‘کہاں چھپ گئی ہے
وہ حلوے کی خوش کن مہک بھینی بھینی
ملے تو شکر کر٬ وگرنا صبر کر
یہی برد باری٬ یہی ہے حلیمی
ہوئی چینی مہنگی تو بہتر ہوا ہے
کریں کیوں حکومت پہ یوں نکتہ چینی
نہ کھاؤ یہ چینی٬ بڑوں نے بتایا
ہے شوگر سے بچنے کا نسخہ قدیمی
شہر میں جو ہر چیز نایاب ہے تو
کرو جا ویرانوں میں گوشہ نشینی
جو ملتا ہے چپکے سے کھاتے ہیں بھیا
کہاں کی عیاشی٬ کہاں کی شوقینی