جہاں میں تزکرہ شام و سحر حسین کا ہے
جو حق کی پوچھے ہر دل میں نگر حسین کا ہے
ضیا فروز ہے رنگِ شفق کی صورت یہ
فلک پہ چا ر سو خونِ جگر حسین کا ہے
ہزار باعث ذلت جہاں میں ذکر یزید
جو نام دنیا میں ہے معتبر حسین کا ہے
پتہ چلے کسی صورت بھی حق نہیں جھکتا
یہی سبب ہے کہ نیزے پہ سر حسین کا ہے
جہاں ہوں ظلمتیں باطل کی وہ یزید کدہ
جہاں ہوں حق کی ضیائیں وہ گھر حسین کا ہے
ہیں کتنے آستاں جن پر ہے سرنگوں دنیا
مگر جہاں پہ جھکیں دل وہ در حسین کا ہے
اسی کے نام ہے منسوب میرا ہر لحمہ
سفر ہے زندگی عزمِ سفر حسین کا ہے
مجھے نصیب ہے دونوں جہاں کی راحت وشمہ
کہ میرے دل میں گم معتبر حسین کا ہے