Add Poetry

کیا دور ہے کہ جو بھی سخنور ملا مجھے

Poet: اسماعیل By: اسماعیل, Faisalabad

کیا دور ہے کہ جو بھی سخنور ملا مجھے
گم گشتہ اپنی ذات کے اندر ملا مجھے

کس پیار سے گیا تھا تری آستیں کے پاس
شاخ حنا کی چاہ میں خنجر ملا مجھے

اس ظلمت حیات میں اک لفظ پیار کا
جب مل گیا تو ماہ منور ملا مجھے

صورت‌ گران عصر کا تھا انتظار کش
تیری رہ طلب میں جو پتھر ملا مجھے

روز ازل سے کار گہہ ہست میں سہیلؔ
دل ہی غم حیات کا محور ملا مجھے
 

Rate it:
Views: 13
28 Jul, 2025
More Adeeb Sohail Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets