کیا ضروری کہ گروں میں تو سنبھالے کوئی
Poet: شہباز By: شہباز, Lahoreکیا ضروری کہ گروں میں تو سنبھالے کوئی
اور مرے پاؤں کا کانٹا بھی نکالے کوئی
خوشبوؤں کی طرح چاہیں گے زمانے والے
پہلے کردار کو پھولوں سا بنا لے کوئی
آج کے دور میں شہرت کی تمنا ہو اگر
اپنے چہرے پہ کئی چہرے لگا لے کوئی
اک دیا ہم نے جلایا جو سر راہ گزر
کر نہ دے اس کو ہواؤں کے حوالے کوئی
شب کی تاریکی میں بھی نور کا عالم ہوگا
پہلے پلکوں پہ ستاروں کو سجا لے کوئی
چاہے تو اپنے ہر اک حسن عمل سے آفاقؔ
اپنے ماں باپ کی ہر وقت دعا لے کوئی
More Afaq Fakhri Poetry
کیا ضروری کہ گروں میں تو سنبھالے کوئی کیا ضروری کہ گروں میں تو سنبھالے کوئی
اور مرے پاؤں کا کانٹا بھی نکالے کوئی
خوشبوؤں کی طرح چاہیں گے زمانے والے
پہلے کردار کو پھولوں سا بنا لے کوئی
آج کے دور میں شہرت کی تمنا ہو اگر
اپنے چہرے پہ کئی چہرے لگا لے کوئی
اک دیا ہم نے جلایا جو سر راہ گزر
کر نہ دے اس کو ہواؤں کے حوالے کوئی
شب کی تاریکی میں بھی نور کا عالم ہوگا
پہلے پلکوں پہ ستاروں کو سجا لے کوئی
چاہے تو اپنے ہر اک حسن عمل سے آفاقؔ
اپنے ماں باپ کی ہر وقت دعا لے کوئی
اور مرے پاؤں کا کانٹا بھی نکالے کوئی
خوشبوؤں کی طرح چاہیں گے زمانے والے
پہلے کردار کو پھولوں سا بنا لے کوئی
آج کے دور میں شہرت کی تمنا ہو اگر
اپنے چہرے پہ کئی چہرے لگا لے کوئی
اک دیا ہم نے جلایا جو سر راہ گزر
کر نہ دے اس کو ہواؤں کے حوالے کوئی
شب کی تاریکی میں بھی نور کا عالم ہوگا
پہلے پلکوں پہ ستاروں کو سجا لے کوئی
چاہے تو اپنے ہر اک حسن عمل سے آفاقؔ
اپنے ماں باپ کی ہر وقت دعا لے کوئی
شہباز






