میرے درد کی دوا ہو جانا
ستم گر تو پیکر وفا ہو جانا
جب بھی مانگوں میں رب سے
تو میرے دل کی صدا ہو جانا
منجدھار جو کبھی آ لے درمیاں
تو میری کشتی کا ناخدا ہو جانا
کوئی سیکھے تم سے نازوادا
سامنے آکر مثل ہوا ہو جانا
نہ کرتے وابستہ تم سے اتنی امیدیں
گر جانتے تیرا اک دن جدا ہو جانا
دل سے تیری یاد مٹنا ایسے ہے
جیسے کسی کا زندگی سے رہا ہو جانا
اشفاق یہ وطیرہ تو ٹھیک نہیں
جہاں حسن کو دیکھا فدا ہو جانا