گزارنے کو تو سب زندگی گزارتے ہیں
ہم اہل عشق عجب زندگی گزارتے ہیں
فریب کھاتے چلے جا رہے ہیں دنیا سے
کوئی سلیقہ نہ ڈھب زندگی گزارتے ہیں
وہ چند روز جو اچھے دنوں سے ہیں موسوم
نہ تب گزاری نہ اب زندگی گزارتے ہیں
جنہیں قبول نہیں لمحہ بھر کی ہم سفری
ہمارے ساتھ وہ کب زندگی گزارتے ہیں
بھٹک رہے ہیں کسی دشت بے کراں میں مگر
اک آرزو کے سبب زندگی گزارتے ہیں