کیا ضرورت تھی زمانے سے گلہ کرنے کی
ہمی سے کہہ دیتے جو تمہیں شکایت تھی
آپ خود بھی تماشہ اور ہمیں بھی رسوا کر دیا
باہمی جو رنجش تھی سلجھانے کی ضرورت تھی
عشق کے انجام سے کوں نہیں واقف بھلا
مجنوں کی مثال سامنے ھے جدائی اسکی قسمت تھی
فرہاد نے بھی سنگ و خشت کے جگر جھلنی کیے
کیا وہ جنون عشق تھا؟ یا پھر کوئی وحشت تھی
ھے بجھا بجھا سا دل شب گئے دیر تک
کیا کسی کی یاد تھی یا خراب اپنی طبیعت تھی
لاکھ بنائو سنگھار کے مگر وہ جلوہ اک طرف
کیا چہرہ پر نور ھے جسے دیکھنا اپنی قسمت تھی