زندگی گزر جاتی ہے میری مہکانے میں
خدا کو بھی بھول جاتا ہوں اپنے افسانے میں
مانہ کے خدا معاف کرتا وہ گناہ جو ہوتی ہیں انجانے میں
پر میں ایسا گنہگار ہوں جس نے کوئی کثر نہ چھوڑی اپنا ایمان جلانے میں
سب کچھ جان کر بھی گناہ کرتا رہا اس مطلبی زمانے میں
میں وہ بدنصیب انسان ہوں فہیم
جو ایک بار بھی سر نہ جھُکا سکا خدا کے آشیانے میں