اے مرغی کے بچے سردی میں نہ گا
ابھی تیرے بال و پر ہیں کم نکلے
مگر میں تجھے ایسی غزل سناؤں گا
جسے سن کر تیرے قبیلےکا دم نکلے
ہمارے دوستوں کو تو محبت مل گئی
اس معاملے میں ہمارے پھوٹے کرم نکلے
ویلن ٹائن ڈے پر گئے گوبھی کا پھول دینے
دستک دینے پہ اسکی بھابھی کہ خصم نکلے
وہ پستول لینے جیسے ہی گھر کےاندر گئے
بھاگتے ہوئے ان کے کوچے سے ہم نکلے