گونگے لبوں پہ حرف تمنا کیا مجھے
Poet: پروین شاکر By: Anila, Peshawar
گونگے لبوں پہ حرف تمنا کیا مجھے
کس کور چشم شب میں ستارا کیا مجھے
زخم ہنر کو سمجھے ہوئے ہے گل ہنر
کس شہر نا سپاس میں پیدا کیا مجھے
جب حرف ناشناس یہاں لفظ فہم ہیں
کیوں ذوق شعر دے کے تماشا کیا مجھے
خوشبو ہے چاندنی ہے لب جو ہے اور میں
کس بے پناہ رات میں تنہا کیا مجھے
دی تشنگی خدا نے تو چشمے بھی دے دیے
سینے میں دشت آنکھوں میں دریا کیا مجھے
میں یوں سنبھل گئی کہ تری بے وفائی نے
بے اعتباریوں سے شناسا کیا مجھے
وہ اپنی ایک ذات میں کل کائنات تھا
دنیا کے ہر فریب سے ملوا دیا مجھے
اوروں کے ساتھ میرا تعارف بھی جب ہوا
ہاتھوں میں ہاتھ لے کے وہ سوچا کیا مجھے
بیتے دنوں کا عکس نہ آئندہ کا خیال
بس خالی خالی آنکھوں سے دیکھا کیا مجھے
More Parveen Shakir Poetry






