ھنستے ہنستے روتی ہیں اور روتے روتے ہنستی ہیں

Poet: M Z Kanwal By: M z kanwal, Lahore

ہنستے ہنستے روتی ہیں اور روتے روتے ہنستی ہیں
اونچے ایوانوں کی کچّی دیواریں کیا کہتی ہیں

بارہ دری کے آنگن میں بس آنکھ لگی تھی کوئل کی
اب اس کی آنکھیں بھی اس کی ساتھ چِتا کے جلتی ہیں

قحط زدہ اور خُشک گُلوں کی جس نے لاج نبھائی تھی
سنا ہے میں نے اس گُلبن میں دودھ کی نہریں بہتی ہیں

شام ڈھلے تو پنچھی اپنے گھروں کو لوٹ کے آئے تھے
صبح سویرے کِس نے شجر کی شاخ پہ لاشیں رکھّی ہیں

کِس نے کہا تھا گِروی رکھ دو خواب نگر کی دیواریں
ہر دروازے کھڑکی پر اب راز کی باتیں لِکھّی ہیں

صحراؤں کی خاک جو چھانی تو مجھ کو معلوم ہوا
ہجرت کے بن باس نے من میں کتنی آنکھیں رکھّی ہیں

Rate it:
Views: 602
11 Nov, 2014
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL