ثنائے سید ِ عالی مقام لکھتا ہوں
میں اپنے خون سے حرف ِ سلام لکھتا ہوں
وہ جن کی مہر ِ شجاعت ہے ثبت صدیوں پر
اُنھیں کے نقش کو نقش ِ دوام لکھتا ہوں
اُسی کی شان میں اُتری ہے آیت ِ تطہیر
میں جس گھرانے کا خود کو غلام لکھتا ہوں
حسین ، فاطمہ زہرا ، حسن ، علی ، احمد
پر ِ ملائکہ لے کر یہ نام لکھتا ہوں
سکوت ِ شام ِ غریباں اُنہیں پکارتا ہے
سو اِس سکوت کو طرز ِ کلام لکھتا ہوں
قیود ِ وقت نہیں اُن کے پاوں کی زنجیر
ہر ایک عصر کا اُن کو امام لکھتا ہوں
سبھی کو رشک ہے یاور مری لکھائی پر
اِس اہتمام سے مولا کا نام لکھتا ہوں