بسم اللہ الرحمن الرحیم
تیری شجاعت پہ قربان،اداکر دیا تو نے حق توحید یوں
کہ صدا آج بھی گونجتی ہےہر سو،شبیری ترانے کی
لاو کہیں سے ایسا پیکر وفا جو مثل حسین٘ ہو
کٹا کر گردن جس نے لاج رکھ لی نانے٘ کی
صداقت صدیق ٘،عدل فاروق٘ہوسخاوت عثمان٘کی
ضروت آج حیدر کرار٘پھر بن گئ ہے زمانے کی
گردنیں کٹا کر کر دیا ثابت کہ یہ کٹتی ہیں جھکتی نہیں
ورنہ رسم ایک اور نکل جا تی در غیر پہ سر جھکانے کی
چھید چاہے جتنا بھی حوصلہ میرا شکست نہ پا ےء گا
سکت باقی رہے گی بازوں مِیں میرے لاشہ اصغر اٹھانے
جب تک ایمان رہے گا تب تک رہیں گئی یہ رسمیں باقی
گھر لٹانے کی،بچے کٹانےکی سینے پہ تیر کھانے کی
تیری اک اک ادا پہ قربان اے نواسۃ رسول٘
لہو سے جلا کر چراغ حق بتا دیا نہیںضروت شام غریباں منانے کی
اے حاکم کوفہ تجھ پر ٹوٹے بن کر عذاب یہ نہر فرات
کوثر کے ورثہ کو ضرورت کیا تھی پیاسا بٹھانے کی
چاہا کہیں بار کہ بہا دوںسارا لہو شہداءکربلا کی یاد میں
پھر سوچا کیا تو زیب،کیا تیری اوقات بدلہ حسین چکانے کی