ہر ایک درد وہ چپ چاپ خود پہ سہتا تھا تمام عمر وہ اپنوں سے کٹ کے رہتا تھا وہ لوٹتا تھا کہیں رات دیر کو دن بھر وجود اس کا پسینے میں ڈھل کے بہتا تھا گلے تھے پھر بھی مجھے ایسے چاک داماں سے یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہ تھا ماں سے