ہمارے نا اہل، کرپٹ حکمران
اللہ کا کرم خاص تھا آزادی مل گئی
دنیا کے نقشہ پر ہوا اک ملک کا ظہور
سنبھالا اس دھیان سے ملکِ پاک کو اے دوست
حالت ہے اس کی نازک ہم سب کا ہے قصور
ماریں یہ ڈاکے قوم کے خزانے پہ بار بار
لوٹا ہے ملک لیڈروں نے دل کھول کھول کر
رکھیں یہ اپنی دولت کو باہر اکاونٹ میں
ہرگز نہیں ہے اِن کو ملک کے بینکوں پہ اعتبار
دیتے ہیں قیمت ووٹ کی نوٹوں میں تول کر
خدمت عوام کی پھر یہ کس لئے کریں؟
چُن کر لگاتے ہیں اُن کو ادار ے کا سربراہ
اٹھا سکے نہ نظریں جو کبھی اِن کے سامنے
مفلوج کر دیا ہر ادارے کو جان بوجھ کر
ریاست کا ہر ادارہ بس اِن کا ہی خیرخواہ
کتنا بڑا ہو آفسیر اِن کی دستر س میں ہے
انکوائری و تفتیش سے ڈر لگتا نہیں ذرا
ترقی بس اپنے کاروبار کی ہی مدِ نظر رہی
دل کھول کر قرض لیا ترقی کے نام پر