ہمیں حسیں ملاقات کی طلب رہے گی
Poet: By: AB shahzad, Mailsiہمیں حسین ملاقات کی طلب رہے گی
گزاری مل کے تھی اس رات کی طلب رہے گی
کہ بات کا پتہ چل جاتا ہے قبیلے کا
اگر حسیں بھی ہو اوقات کی طلب رہے گی
خسارہ لطف ہمیں ہجر کرب دے رہا ہے
ہر لمحے ہم کو تو شادات کی طلب رہے گی
تمہیں ہی پیار تو بے لوث اس لیے کیا ہے
تمہیں تو پھر مرے جذبات کی طلب رہے گی
دیے تھے ہم نے کبھی فرط اشتیاق سے ہی
تمہیں انہی حسیں لمحات کی طلب رہے گی
لٹا دی ہم نے تو شہزاد اپنی دولت سب
کہ اشتیاق سے سوغات کی طلب رہے گی
More Friendship Poetry






