ہمیں خبر تھی بچانے کا اس میں یارا نہیں
سو ہم بھی ڈوب گئے اور اسے پکارا نہیں
خود آفتاب مری راہ کا چراغ بنے
مگر یہ بات مرے چاند کو گوارا نہیں
جو اس میں اتری تو طوفان ہی ملیں گے مجھے
میں جانتی ہوں کہ وہ موج ہے کنارا نہیں
عجب فضا ہے کہ رنگ نمود صبح بھی ہے
سیاہ رات نے بھی پیرہن اتارا نہیں
وجود جس کو کسی معتبر شجر نے دیا
ہوا کی زد میں بھی تنکا وہ بے سہارا نہیں
جلے گا خود بھی سحر تک مجھے بھی لو دے گا
چراغ شام کوئی بخت کا ستارا نہیں