ہمیں کسی یار کی نا یاری ملی ہے
کہیں بیلچہ تو کہیں خاکساری ملی ہے
ایسےتو کسی کتاب کےپنےنہیں ملتے
جس طرح سے طبیعت ہماری ملی ہے
طیفے کی اوپر سے کمائی ہو جائے گی
اسے نوکری جو سرکاری ملی ہے
ہم نے جس کسی سےبھی دل لگایا
دولت کہ بدلے بےزاری ملی ہے
دولت تو سبھی لوگ کھا تےرہے
ہمیں تو صرف ایمانداری ملی ہے