اپنے گھر کو چراغوں سے سجاتے
تم جو آتے تو ہم بھی عید مناتے
پھر شاید خوشی کے آنسو گِرتے
جو ترے گلے لگ کے اشک بہاتے
پاگل ہو جاتے تری دید کر کے
ہر اک شخص کا منہ میٹھا کراتے
ہم بھی عید ضرور مناتے اگر
ہجر کے بادل نا مرا چاند چھپاتے
مگر مری زندگی میں کوئی تہوار نہیں
اک پل کو بھی مرے دل کو قرار نہیں
ختم کرو آتشِ انظار میں جلانا مجھے
صاف کہو تمہیں مجھ سے پیار نہیں
اگر جانتے کہ تم نے آنا نہیں اس بار بھی
ترے آنے کا نہ شہر بھر میں شور مچاتے
کیا جاتا ترا اگر آ ہی جاتے تم نہال
نہ پھر ہجر کا اک اور صدمہ اُٹھاتے
اپنے گھر کو چراغوں سے سجاتے
تم جو آتے تو ہم بھی عید مناتے
عید مبارک اُس کو محبوب جس کا پاس ہے
پچھلے سال کی طرح مرا دل تو اُداس ہے